کراچی(نمائندہ خصوصی) تحریک استقلال کے مرکزی صدر رحمت خان وردگ نے کہا ہے کہ آج ٹیلی ویژن پر خبر سے معلوم ہوا کہ پنجاب اسمبلی اور کابینہ کا ماہانہ خرچ 358ارب روپے ہوگا۔ اسی طرح سندھ‘ خیبرپختونخواہ‘ بلوچستان‘ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اخراجات ملائیں تو اتنی بھاری رقم بنتی ہے جس سے ملک بھر کے مستحق لوگوں کو مفت راشن‘ بجلی پیٹرول پر سبسڈی دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی حالت بہت خراب ہے اور غریب آدمی بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہے۔ اسمبلیوں میں پہنچنے والے کروڑوں روپے خرچ کرکے اسمبلیوں تک پہنچتے ہیں تو سرکاری مراعات کی انہیں کیا ضرورت ہے؟ میں تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں و سینیٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ 6ماہ کے لئے اپنی تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا اعلان کرکے غریب مستحق افراد کو مفت خوراک اور بجلی و پیٹرول پر سبسڈی دینے کا رضاکارانہ اعلان کریں۔انہوں نے یہ بات چیت تحریک استقلال کے مرکزی دفتر میں آئے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی حالت ایسی نہیں کہ عام آدمی کو ریلیف دیا جاسکے۔ اس کے لئے سب سے مناسب طریقہ یہی ہے کہ اراکین اسمبلی و سینیٹ رضاکارانہ اپنی تنخواہیں اور مراعات عام آدمی کو ریلیف دینے کے لئے وقف کریں۔ تمام صوبائی حکومتیں مستحق افراد کی فہرستیں یونین کونسل کے ذریعے مقامی کونسلرز اور امام مسجد کے ذریعے تشکیل دیں اور ان حقیقی مستحق افراد کو مفت خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ جمہوری نظام کو اپنی افادیت دکھانی ہوگی اور عام غریب آدمی کو ریلیف ملے گا تو نظام مضبوط ہوگا۔ اسمبلیوں میں پہنچنے والے کوئی بھی غریب لوگ نہیں ہیں کہ وہ حکومت سے تنخواہیں نہیں لیں گے تو خدانخواستہ بھوک سے مرجائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں حالیہ الیکشن میں عوام کی ہمدرد بن کر الیکشن مہم چلانے کے بعد اسمبلیوں تک پہنچی ہیں تو انہیں غریب کا احساس کرنا ہوگا۔ اراکین اسمبلی و سینیٹ صرف سرکاری رہائش لیں باقی تمام مراعات‘ تنخواہیں‘ پیٹرول وغیرہ سے دستبرداری کا رضاکارانہ اعلان کریں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں فری آٹے کی تقسیم کا جس طرح کا نظام تھا کہ فری آٹے کے ٹرک مختلف مقامات پر آٹا تقسیم کرتے تھے۔ میں نے خود کوٹ سبزل کے علاقے میں دیکھا کہ مفت آٹے کی قطار میں لگے 20افراد میں سے صرف 2حقیقی مستحق تھے۔ باقی 18افراد میں سے چند سے جب پوچھا کہ آپ تو صاحب حیثیت ہیں تو فری آٹے کی لائن میں کیوں لگے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر مل گیا تو ہم اپنے مویشیوں کو کھلادیں گے۔ اس طرح فری آٹے کی تقسیم کا نظام نہیں ہونا چاہئے بلکہ صرف حقیقی مستحق افراد تک سرکاری ریلیف پہنچنا چاہئے۔فری آٹا تقسیم میں بھگدڑ میں کئی لوگ جاں بحق بھی ہوئے تھے۔