لاہور/بہاولنگر/پاکپتن/قصور/وہاڑی/گجرات (بیورو رپورٹ/نمائندہ خصوصی/ نمائندگان) دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا ہے ، ہیڈسلیمانکی، لالہ امرسنگ اور بھونڈی کے قریب حفاظتی بند ٹوٹنے سے فصلیں تباہ اور کئی دیہات متاثر ہوئے ہیں۔دریائے ستلج میں سلیمانکی ہیڈ سے 81071 کیوسک پانی کا گزرنے والا ریلا عارف والا کی حدود میں داخل ہوگیا، بلاڑی قصوریہ اراضی دلاور کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہو کر 16 فٹ تک پہنچ چکی ہے، بڑے پیمانے پر فصلیں تباہ ہو چکی ہیں ، دریا کنارے قریبی بستیوں سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔پاکپتن کے مقام پر پانی کے بہا ﺅمیں تیزی کے باعث دریا کی بیلتمیں ہزاروں ایکٹر پر دھان، مکئی، کپاس اور چارہ کی فصلوں میں سیلابی پانی داخل ہونے سے فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، دیہاتیوں کے بنائے عارضی بند بھی سیلابی پانی نے توڑ دیئے ہیں جس کے بعد کئی آبادیوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے، ریسکیو ٹیمیں مکینوں کو ریلیف کیمپوں اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔بہاولنگر میں بھی بھوکاں پتن کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، دریائے ستلج کے سیلابی ریلے سے تین تحصیلیں بہاولنگر، منچن آباد اور چشتیاں بری طرح متاثر ہوئے، پانی کے تیز بہا ﺅسے کٹا کا عمل بھی جاری ہے، ہیڈ سلیمانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کی 73000کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے۔بہاولنگر میں دریائی بیلٹ سے ملحقہ علاقوں میں وسیع پیمانے پر فصلیں اور ڈیرے ڈوب گئے ہیں، ضلعی انتظامیہ نے تمام اداروں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا، علاقہ مکین محفوظ مقامات پر منتقلی کے لئے مجبور ہو چکے ہیں۔ادھر منچن آباد میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہوگئی، پانی کے بہا ﺅمیں اضافے سے گاﺅں بھونڈی اور وزیرا گدھوکا کے قریب بنائے گئے حفاظتی بند ٹوٹ گئے، بند ٹوٹنے سے درجنوں آبادیاں اور فصلیں زیر آب آ گئیں، لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ریسکیو حکام کے مطابق پانی میں گھرے افراد اور جانوروں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے، اب تک دو سو سے زائد افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، مزید ریسکیو کا عمل جاری ہے۔دوسری جانب دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح مزید کم ہو کر ساڑھے 15 فٹ رہ گئی، ہیڈ گنڈا سنگھ والا سے پانی کا اخراج کم ہو کر 20 ہزار کیوسک رہ گیا۔ڈپٹی کمشنر قصور کے مطابق وزیر اعلی کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کی ہر ممکن امداد جاری ہے، سیلاب کے متاثرین کو دو وقت کا کھانا اور کشتیوں کے ذریعے دریا پار کرایا جا رہا ہے۔ملتان میں ہیڈ چناب کے مقام پر سیلابی پانی میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے دریا کے بیلٹ کے علاقوں میں پانی داخل ہونا شروع ہو گیا۔کئی ایکڑ پر محیط زرعی زمین میں پانی داخل ہونے سے فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔دوسری جانب نارووال میں کنگرہ کے مقام پر نالہ ڈیک کا بہاﺅ 1100 کیوسک کم ہوکر 660 کیوسک ہو گیا جبکہ دریائے چناب میں گجرات کے مقام پر پانی کا بہا ﺅمعمول کے مطابق ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق دریاوں میں پانی کے بہا ﺅکو باقاعدگی سے مانیٹر کیا جارہا ہے، کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تمام محکمے متحرک ہیں۔علاوہ ازیں ضلع وہاڑی کی حدود میں ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی سطح میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے جبکہ جھنگ میں دریائی پٹی کے ساتھ کھڑی فصلیں پانی کی زد میں ہیں۔علاوہ ازیں تربیلا، منگلا اور چشمہ کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج، ان کی سطح اور بیراجوں میں پانی کے بہا ﺅکی صورت حال حسب ذیل رہی۔دریائے سندھ میں تربیلاکے مقام پرآمد ایک لاکھ 58 ہزار 700 کیوسک اور اخرج ایک لاکھ 80 ہزار کیوسک، دریائے کابل میںنوشہرہ کے مقام پرآمد 40 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 40 ہزار 700 کیوسک، خیرآباد پل آمد ایک لاکھ 99 ہزار 400 کیوسک، اخراج ایک لاکھ 99 ہزار 400 کیوسک،جہلم میں منگلاکے مقام پر آمد 56 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 10 ہزار کیوسک، چناب میںمرالہ کے مقام پرآمد 77 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 49 ہزار کیوسک رہا ۔ جناح بیراج آمد 2 لاکھ 9 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ ایک ہزار 300 کیوسک،چشمہ 2 لاکھ 13 ہزار 600 کیوسک اوراخراج 2 لاکھ کیوسک، تونسہ آمد ایک لاکھ 90 ہزار کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 72 ہزار کیوسک،گدوآمد ایک لاکھ 85 ہزار 800 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 46 ہزار 500 کیوسک، سکھر آمد ایک لاکھ 37 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 82 ہزار کیوسک ،کوٹری آمد 76 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 33 ہزار 800 کیوسک،تریموں آمد 37 ہزار 800 اور اخراج 24 ہزار 500 کیوسک، پنجند آمد 55 ہزار 100 اوراخراج 40 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ۔تربیلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ،پانی کی موجودہ سطح 1514.93 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550فٹ اورقابل استعمال پانی کا ذخیرہ 3.898 ملین ایکڑ فٹ، منگلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050فٹ،پانی کی موجودہ سطح 1204.00 ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 4.617 ملین ایکڑ فٹ جبکہ چشمہ کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15فٹ،پانی کی موجودہ سطح 644.70 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 0.117 ملین ایکڑ فٹ رہا۔تربیلا اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد اور اخراج 24گھنٹے کے اوسط بہا ﺅکی صورت میں ہے ۔