کراچی(اسٹاف رپورٹر) ممتازعالم دین، استادالعلماء، جماعت اسلامی کے دیرینہ رکن اورسندھ کی عظیم دینی درسگاہ کے مہتمم شیخ الحدیث والقرآن آغامحمد علالت کے بعدمنگل کو86عمرمیں انتقال کرگئے۔1936میں نوشکی بلوچستان میں پیداہونے والے اس بزرگ شخصیت نے دورہ حدیث جامعہ بنوری ٹاون سے کیا۔مرحوم نے اپنی پوری زندگی درس وتدریس اوراقامت دین کے لیے وقف کردی تھی،ملک وبیرون ملک موجود ہزاروں علماءکے استاد تھے،ان کی اولاد بھی درس وتدریس اوراقامت دین کی جدوجہد میں مصروف عمل ہے۔وہ ایک درویش وروحانی شخصیت اورسادگی کے پیکر تھے اپنے شاگردوں ،حلقہ احباب کے علاوہ دوسرے لوگ بھی خدمت میں حاضر ہوکر ان کی زیارت اورخیروبرکت کے لیے دعائیں کرواتے تھے۔شیخ الحدیث آغامحمد مینگل کی نمازجنازہ بعد نمازعشاءبخاری پارک جامعتہ العلوم الاسلامیہ منصورہ ہالا سندھ میں جمعیت اتحاد العلماءکے مرکزی صدرشیخ الحدیث والقرآن سابق ایم این اے مولانا عبدالمالک کی امامت میں ادا کی گئی،
جس میں نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی،صوبائی امیرمحمد حسین محنتی،بلوچستان کے نائب امیرحافظ محمد اسماعیل ،عبدالوحید قریشی ،مولانا عبدالقدوس احمدانی مولانا احسن بھٹو،مفتی ولی محمد اصلاحی،مولاناآفتاب ملک،مولانا محمد دین منصوری سمیت سندھ بھر سے جماعت اسلامی کے ذمے داران،علمائے کرام،شاگردوں،جامعہ کے اساتذہ،طلباءاورقریبی رشتہ دارا بڑی تعداد میں شریک تھے۔امیرجماعت اسلامی سندھ وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے شیخ الحدیث آغامحمد کی وفات پردلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تاثرات میں کہاکہ وہ جماعت اسلامی کاقیمتی اثاثہ اور ملک کے ممتازعالم دین وعالم باعمل انسان تھے۔جنہوں نے اپنی پوری زندگی دعوت دین کی تبلیغ میں وقف کردی ، مال ودولت اوردنیاداری کی بجائے ان کی نظرآخرت پرتھی،اتنے بڑے عالم ہونے کے باوجود وہ سادہ طبعیت اورملنسارشخصیت تھے،اپنا سادہ گھربھی اس مدرسہ میں بنایا۔ان کی دینی علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔دریں اثناءجماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری کاشف سعید شیخ،نائب امراودیگرذمے داران نے آغامحمد کی وفات پردلی دکھ ورنج کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت درجات بلندی اورپسماندگان کے لیے صبرجمیل کی دعا کی ہے۔