اسلام آباد/لاہور(نمائندگان) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن)کے نائب صدر مریم نواز نے پٹرولیم مصنوعا ت کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ مسترد کر دیا جبکہ ملک میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر ہونے والی تنقید کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ میں ایک آسان ہدف ہوں تاہم قیمت میں یہ تبدیلی صرف پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے اخراجات میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے اور اس میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 6 روپے 72 پیسےہ ضافہ کردیا تھا جس کے بعد نئی قیمت 233 روپے 91 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھی ،ہائی اسپیڈ ڈیزل 51 پیسے سستا ہونے کے بعد 244 روپے 44 پیسے کا ہوگیا تھا۔وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں اور ایکسچینج ریٹ میں ہونے والی ردوبدل کی روشنی میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی تبدیلی کے اثرات عوام تک منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم عالمی منڈی میں تیل کی کم ہوتی قیمتوں اور ملک میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں بہتری اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کے دعوے کے باوجود قیمتیں بڑھانے پر حکومت پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔خود مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پیٹرول مہنگا کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں عوام کے ساتھ کھڑی ہوں، اس فیصلے کی تائید نہیں کر سکتی۔ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کیہے اور یہاں تک کہہ دیا کہ میں مزید ایک پیسے کا بوجھ عوام پر نہیں ڈال سکتا اور اگر حکومت کی کوئی مجبوری ہے تو میں اس فیصلے میں شامل نہیں ہوں اور میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔ان کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت بالخصوص وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو آڑے ہاتھوں لیا جس کے جواب میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹوئٹس میں وزیر خزانہ نے پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مقرر کرنے کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) پلیٹ (بینچ مارک) قیمتوں کا اوسط لیتی ہے، پھر ان قیمتوں پر پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی جانب سے ادا کردہ مال برداری اور پریمیئم کا اضافہ کر کے اسے ایکسچینج ریٹ سے ضرب دیتی ہے، اس کے علاوہ یہ گزشتہ 15 روز کی لاگت کو بھی حقیقی بناتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پی ایس او کے ذریعے ادا کیے گئے روپوں کو حساب میں لے کر اصل شرح تبادلہ پر گزشتہ 15 روز کی لاگت کا تخمینہ لگانے کےلئے استعمال کی جانے والی اوسط کے سوا ہم نے قیمت میں کوئی نیا ٹیکس یا لیوی شامل نہیں کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ اس حساب سے پیٹرول کی قیمت بڑھ گئی ہے (اور ڈیزل کی کم ہوئی) کیونکہ لاگت پی ایس او کی جانب سے گزشتہ 15 روز میں ادا کی گئی قیمت اوگرا کے تخمینے سے زیادہ تھی۔انہوںنے کہاکہ اس وجہ سے بھی قیمت بڑھی کہ پی ایس او کی جانب سے پیٹرول پر ادا کردہ پریمیئم میں اضافہ ہوا جبکہ ڈیزل پر ادا کردہ پریمیئم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔انہوں نے واضح کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نئے ٹیکس یا لیویز کا ایک پیسہ بھی شامل نہیں کیا گیا۔ان کی وضاحت کے جواب میں سینئر صحافی حامد میر نے سوال اٹھایا کہ آپ پاکستان کے وزیر خزانہ ہیں، آپ نے پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے ایک روز پہلے یہ دعویٰ کیوں کیا تھا کہ آپ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائیں گے؟جس کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ حامد میر صاحب میں نے کہا تھا کہ میں قیمت میں نئے ٹیکس یا لیویز کا ایک پیسہ بھی نہیں اضافی شامل نہیں کروں گا اور میں نے نہیں کیا۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ لیکن آپ جانتے ہیں کہ ایندھن کی قیمتوں کی سمری اوگرا نے پیٹرولیم ڈویڑن کے ذریعے فنانس ڈویڑن کو بھیجی ہے جو ہمیں قیمتیں طے ہونے سے چند گھنٹے پہلے ہی ملتی ہے۔وزیر خزانہ نے اپنے اوپر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ایک آسان ہدف ہوں، جو ٹھیک ہے تاہم قیمت میں یہ تبدیلی صرف پی ایس او کے اخراجات میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے اور اس میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں لوگوں کی اپنے اوپر تنقید کا خیر مقدم کرتا ہوں کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ میں اپنے ملک کے لیے مخلص ہوں، اسے دیوالیہ ہونے بچایا ہے اور اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق کام کر رہا ہوں۔