انہوں نے کہا کہ کامسٹیک کی بنیادی توجہ سب سے کم ترقی یافتہ رکن ممالک کی مدد پر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ افریقہ میں کامسٹیک کے اقدامات میں زراعت کو فروغ دینا، امراض چشم اور نیورولوجی میں ہیلتھ افریقہ پروگرام، لیبارٹریز اور اداروں کا قیام، متعدد اسکالرشپس اور فیلوشپس کی پیشکش شامل ہے۔کوآرڈینیٹر جنرل نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی مئی 2023 کی رپورٹ میں 2030 تک 17 پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں رکاوٹوں کو نمایاں کیا گیا ہے، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کے لیے۔ انہوں نے دنیا کو پائیدار ترقی کی طرلے جانے کے لیے تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔
پائیدار ترقی کے اہداف کو مؤثر طریقے سے حاصل کرنے کے لیے، انہوں نے چار تجاویز پیش کیں۔ جن میں اول، بین الاقوامی تعاون میں محققین کی حقیقی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ میں تفاوت کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ دوم، کامسٹیک پائیدار ترقی کے لئے ایک نئے ہدف "عالمی تحقیقی تعاون” کے قیام کی سفارش کرتا ہے۔ سوئم، تحقیقی تعاون اور علم کا اشتراک، جدت کا فروغ ، مہارت سے فائدہ اٹھانے، اور تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کو زیادہ سے زیادہ کرنا ہے۔ اور چہارم، سائنسی برادریوں کو پائیدار ترقی کے اہداف کی کمی کو دور کرتے ہوئے، 2030 کے بعد کے ایجنڈے کو مزید سائنس پر مبنی بنانے کے لیے فوری تیاری کی ضرورت ہے۔پروفیسر چوہدری نے اپنی تقریر کا اختتام پائیدار ترقی کے اہداف کے نفاذ سے متعلق سائنسی اور تکنیکی صلاحیت کو مضبوط کرنے کے لیے چیلنجز اور طریقہ کار پر بحث کرنے اور ان کی نشاندہی کرنے کے لیے ایک فورم کے قیام کی تجویز پیش کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے پیشکش کی کہ کامسٹیک اس کام کے لئے سیکریٹریٹ کے طور پر کام کرنے میں خوشی محسوس کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامسٹیک عالمی چیلنجوں کے حل کے لیے تحقیق میں مسلم دنیا کی سائنس کمیونٹی کو شامل کرنے میں مرکزی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔آخر میں کوآرڈینیٹر جنرل نے اس باوقار سائنس فورم میں بات کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے مسٹر کیرنے کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح اس دعوت نے بڑے پیمانے پر منقطع مسلم دنیا کو عالمی سائنس برادری سے جوڑ دیا ہے۔ کوآرڈینیٹر جنرل کا خطاب سامعین کی تعریف اور تالیوں کے ساتھ ختم ہوا۔