کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے صوبے کو دوستانہ سرمایہ کاری ماحول بنانے کیلئے سخت محنت کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو بہتر بنانے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور خوشحالی لانے کیلئے سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے۔ یہ بات انہوں نے ڈاکٹر انصار پرویز کی قیادت میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے زیر تربیت 28 رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی دیگر شرکاء میں سینئر ترین افسران ، اسٹریٹجک اداروں اور انکے اہم ونگز کے سربراہان تھے ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ جب 2008 میں پی پی پی برسراقتدار آئی تو پورا صوبہ بدترین امن و امان سے خونریزی سے نمٹ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے شہری علاقوں کو نو گو ایریاز میں تبدیل کر دیا گیا ہے، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، آتش زنی اور محاصرے روز کا معمول تھے اور دیہی علاقوں خصوصاً شاہراہوں پر ڈاکوؤں کا راج تھا۔ ایسے حالات میں حکومت کے سامنے دوہرا چیلنج تھا۔ پہلے مرحلے میں نہ صرف لوگوں کی جان، آزادی اور املاک کے تحفظ کیلئے امن و امان بحال کرنا تھا بلکہ سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری سے متعلق اعتماد بھی دلانا تھا۔انہوں نے کہا کہ الحمدللہ، ہماری مخلصانہ کوششوں سے اللہ نے ہمیں دونوں محاذوں پر کامیابی سے ہمکنار کیا۔سرمایہ کاری کا شعبہ: وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے سندھ میں تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی وسیع البنیاد ذمہ داریوں کے ساتھ سرمایہ کاری کا شعبہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ محکمہ مسلسل سرمایہ کاری کے مواقع، مراعات، ایس ایم ای ڈائیسپورا، سماجی شعبے میں سرمایہ کاری، تکنیکی ، سبسڈی اور مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے ہموار ماحول کیئے کاروبار کرنے میں آسانی کا ہموار پلیٹ فارم تیار کر رہا ہے۔اور مزید کہا کہ محکمہ سرمایہ کاری میں پالیسی سازی، آسانی کے ساتھ سرمایہ کاری کا ماحول پیدا کرنے، ای گورننس، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے درمیان پل، ون ونڈو آپریشنز، سندھ میں سرمایہ کاری کے مواقع کی مارکیٹ اور بین الاقوامی معیار کے مطابق نئے منصوبوں کیلئے مختلف یونٹس قائم کیے گئے ہیں۔خصوصی اقتصادی زونز: وزیراعلیٰ نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) یا تو قائم ہو چکے یا زیر قیام ہیں۔ دھابیجی اسپشل اکنامک زون کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت تیار کیا جا رہا ہے اور اس سے 200000 واسطہ اور بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ تقریباً 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ دھابیجی انڈسٹریل زون انکی حکومت کا ایک اہم منصوبہ ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ترجیحی منصوبوں میں سے ایک ہے۔ خیرپور اسپشل اکنامک زون سے متعلق وزیراعلیٰ نے کہا کہ فروری 2014 میں یہ اسپشل اکنامک زون ایکٹ 2012 کے تحت رجسٹرڈ ہونے والا پہلا SEZ تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں پانچ صنعتوں نے پیداوار شروع کر دی ہے اور 13 دیگر (صنعتیں) ستمبر/اکتوبر 2022 میں پیداوار شروع کر دیں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان میں ماربل، گرینائٹ اور تعمیراتی شعبوں کو ترقی دینے کیلئے پی پی پی موڈ کے تحت کراچی میں جدید ترین انڈسٹریل اسٹیٹ ماربل سٹی اسپشل اکنامک زونقائم کیا جا رہا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ سرمایہ کاری صوبے میں صنعت کاری کی رفتار کو بحال کرنے کیلئے سکھر، شہید بینظیر آباد اور حیدرآباد میں SEZs کے پلیٹ فارم کو بڑھانے کیلئے کام کر رہا ہے۔ ہم نے نئے SEZs کیلئے ممکنہ علاقوں کی تلاش کرنے، SEZs کے ضوابط کو نافذ کرنے اور سندھ میں SEZs کو بطور ڈیولپرز چلانے کیلئے”سندھ اکنامک زونز مینجمنٹ کمپنی” قائم کی ہے۔ انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ فنڈ: مراد علی شاہ نے کہا کہ سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (MSE) میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے غرض سے انہوں نے محکمہ سرمایہ کاری میں سندھ انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ فنڈ (SEDF) ادارہ بنایا ہے تاکہ ایگرو فوڈ ویلیو چینز، مائننگ منرل پروسیسنگ اور انوویشن اور متعدد اقتصادی فوائد کیلئے جدید اور ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی، ثالثی خدمات اور پیداوار کے مواقع کو فروغ دیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت ترجیحی شعبوں میں اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے SMEs کو مارک اپ سبسڈی فراہم کرتی ہے۔انھوں نے کہا کہ سندھ انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ فنڈ (SEDF) نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو 6000 ملین روپے کے ذریعے 400 ملین روپے کی مارک اپ سبسڈی کی فراہمی تک متحرک کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ ایجوکیشن سٹی: مراد علی شاہ نے کہا کہ انکی حکومت نے ایجوکیشن سٹی (EC) پروجیکٹ کیلئے ڈسٹرکٹ ملیر میں 8921 ایکڑ اراضی مختص کی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کم از کم 150000 طلباء کو ایڈجسٹ کرے گا۔ 250000 سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور صوبے میں زبردست اقتصادی سرگرمیوں کو متحرک کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ ایجوکیشن سٹی 50 سے زیادہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر شہرت یافتہ اداروں جیسے زیبسٹ SZABIST، آغا خان یونیورسٹی، ضیاء الدین یونیورسٹی اور دیگر ادارے ایجوکیشن سٹی میں کیمپس قائم کر چکے ہیں۔کاروبار کرنے میں آسانی: وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی حکومت نے 2017 میں عالمی بینک کی مدد سے ڈوئنگ بزنس ریفارمز ایجنڈے پر کام شروع کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ بزنس رجسٹریشن پورٹل (SBRP)،SBCA میں سنگل ونڈو اور ای پیمنٹ کی سہولت،سےسیزSESSI کا MIS پورٹل، بورڈ آف ریونیو سندھ کی طرف سے ای سٹیمپنگ سسٹم، کے الیکٹرک اور محکمہ توانائی کے درمیان آن لائن وائرنگ ٹیسٹنگ سرٹیفکیٹ کی منظوری کے آپریشنلائزیشن جیسے منصوبے قابل ذکر کامیابیاں ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ مذکورہ بالا اصلاحات کی وجہ سے ورلڈ بینک گروپ کی جانب سے جاری کردہ ’’ڈوئنگ بزنس رپورٹ‘‘ کے مطابق دو سالوں میں پاکستان کی رینکنگ 147ویں سے 108ویں نمبر پر آگئی۔ وفد کے سربراہ ڈاکٹر انصار پرویز نے وقتی اور فکر انگیز گفتگو پر وزیراعلیٰ سندھ کا شکریہ ادا کیا۔