کراچی(اسپورٹس رپورٹر )
وطن عزیز کے ابھرتے ہوئے نوجوان کوہ پیما اسد علی میمن نے ایک بار پھر اپنی محنت اور عزم کے ساتھ شمالی امریکہ کی بلند ترین چوٹی دینالی کو سر کرکے پاکستانیوں کا سرفخر سے بلند کردیا۔
لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے اس پاک وطن کے سپوت نے صفر درجہ حرارت اور یخ بستہ طوفانی ہواؤں کا جواں مردی سے مقابلہ کیا، انہوں نے یہ کارنامہ 28مئی 2022 کی سہ پہر کو چوٹی کو سر کرکے مکمل کیا۔
یہ کارنامہ سات براعظموں کی بلند ترین چوٹی کو سر کرنے کی اسد علی کی جستجو کا تازہ ترین اقدام ہے، اگر وہ کامیاب ہوجاتے ہیں تو اسد علی اندرون اور بیرون ملک یہ کارنامہ انجام دینے والے چند منتخب پاکستانیوں میں سے ایک ہوں گے۔اسد علی میمن اس سے قبل ماؤنٹ کیلی مانجرو، اکونگوا اور البروس کو سر کرچکے ہیں، وہ اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ07 چوٹیوں اور اس سے آگے کا مشن پورا کرنے کے خواب کو مکمل کرنے کیلیے اب تک آدھا سفر طے کرچکے ہیں۔
اگر وہ کامیاب ہوگئے تو وہ پہلے پاکستانی ہوں گے جنہوں نے ساتوں براعظموں کی سات بلند ترین چوٹیاں سرکیں اور ایکسپلورر کا ہدف حاصل کیا۔اپنے اگلی منزل پر نظر رکھتے ہوئے انہوں نے اس سال کے آخر میں انڈونیشیا کے کارسٹینز پیرامڈ میں اوقیانوس ایشیا کی بلند ترین چوٹی کے لیے بھی خود کو تیار کیا ہوا ہےاسد علی میمن کا ملی جذبہ اور کوہ پیمائی سے بے انتہا محبت نے انہیں کھیلوں کے میدان میں بھی مقبول بنا دیا ہے۔ اسد علی کا مقصد سال 2023 کے آخر تک سات براعظموں کا سفر مکمل کرنا ہے۔اس سے قبل کوہ پیما اسد علی میمن نے براعظم افریقہ کی بلند ترین چوٹی کو دنوں کے بجائے چند گھنٹوں میں سر کیا تھا،پاکستان سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما اسد علی میمن نے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئےبراعظم افریقہ کی بلند ترین ماؤنٹ کیلی منجیرو صرف چودہ گھنٹے میں سر کیا تھا۔ماونٹ کیلی منجیرو کی اونچائی 5,895 میٹر ہے، کوہ پیماں کو یہ چوٹی سر کرنے میں پانچ سے سات دن لگتے ہیں، اسد علی میمن ریکارڈ وقت میں چوٹی سر کرنے والے واحد ایشیائی اور پاکستانی کوہ پیما بن گئے ہیں۔