کراچی(نمائندہ خصوصی) سندھ کے وزیر داخلہ، قانون و پارلیمانی امور ضیاءالحسن لنجار نے کہا ہے کہ امن و امان پر کسی صورت کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا،میری پہلی ترجیح صوبہ میں امن و امان کا قیام ہے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں جو بھی ملوث ہے اسے کسی صورت نہیں بخشیں گے معمولی موبائل فون پر کسی کی جان لینے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے اچھی شہرت کے حامل پولیس افسران کو تعینات اور عوام کے تعاون سے کراچی سمیت صوبہ بھر میں امن قائم کرینگے انشاء اللہ جلد تبدیلی نظر آئیگی میری قیادت کا شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، قیادت کے اعتماد پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کرونگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز یہاں کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، قبل ازیں ضیاءالحسن لنجار نے محکمہ داخلہ میں افسران سے تعارفی ملاقات کی، اس ملاقات میں آئی جی سندھ پولیس اور دیگر افسران بھی موجود تھے وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار نے امن وامان سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں سیکریٹری محکمہ داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ پولیس نے امن وامان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ کی اپنے حلف کے بعد پہلی ترجیح امن و امان تھی میری بھی پہلی ترجیح امن وامان کا قیام ہے کراچی میں اسٹریٹ کرائم ہو رہا ہے کیونکہ یہ بڑا شہر ہے بڑے شہروں میں سوشل کرائم ہوتے رہتے ہیں کراچی میں اسٹریٹ کرائم پر توجہ ہے اس ناسور پر قابو پانے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائے جائینگےاسٹریٹ کرائم میں تارکین وطن یا جو بھی ملوث ہے ان کے خلاف سخت ایکشن ہوگا سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے مزید کہا یہ اس کے ساتھ سندھ دوسرے اضلاع خاص طور پر کشمور، گھوٹکی اور شکارپور کو بھی ترجیحی بنیادوں پر دیکھنا ہے وہاں امن وامان کے قیام کے لیے کوششیں کرینگے کرمنل چاہے کتنا بھی طاقتور ہو اس کو بخشا نہیں جائے گا اور قانون کے کٹھرے میں لایا جائیگا کچے کے علاقے کے لوگوں سے کہوں گا کہ وہ ہم سے تعاون کریں تا کہ کچے میں امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول کیا جا سکے کچے میں قیام امن کے لیے آئی جی سندھ اور میں ہفتے میں دو روز لاڑکانہ اور سکھر جائیں گے اور وہاں کیمپ آفیس قائم کرینگے ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ ضیاءالحسن لنجار نے کہا کہ کچے میں پولیس کے ساتھ پیرا ملٹری فورس کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے تو وہ ضرور کرینگے میں کوئی بڑی بات نہیں کروں گا لیکن انشاءاللہ تبدیلی نظر آئیگی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پراسکیوشن میں ترامیم کی ضرورت ہے اس حوالے سے قانون دانوں سے بھی مدد لی جائیگی ۔