نور مجسم سرور کائنات دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب اس دنیا میں ائے تو تمام عالم نور سے جگمگا اٹھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے پہلے اپ کے والد حضرت عبداللہ کا انتقال ہو گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کی خبر سن کر اپ کے دادا اپ کو دیکھنے ائے تو عزیز بیٹے کی نشانی کو دیکھ کر گلے لگا لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کو خانہ کعبہ اور دعائیں مانگیں ۔ساتویں دن اپ کا عقیقہ ہوا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم رکھا گیا۔عرب کے دستور کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلانے کے لیے قبیلہ بنوسعد کی ایک خاتون حضرت حلیمہ کے سپرد کیا گیا۔اپ کی پرورش ایسی ہوئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمدو سال میں خوب توانا ہو گئے۔دائی حلیمہ اپ کو اپ کی والدہ کے پاس لے کر ائی لیکن چونکہ اپ کی برکتیں دیکھتی رہی تھیں تو اصرار کر کے واپس لے گئی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار برس کے ہوئے ایک دن اپ اپنے بھائیوں کے ساتھ کھیل رہے تھے تو دو سفید پوش ادمی ائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ چاک کیا تو بھائی ڈر کے بھاگ گئے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل نکالا زمزم سے دھویا اور واپس رکھ دیا اور نگاہوں سے اوجھل ہو گئےسینے پر کوئی نشان نہیں تھا پھر دائی حلیمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کو آپ کی والدہ کے پاس چھوڑ گئیں اس واقعے کو ”شق صدر“ کا واقعہ کہتے ہیں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھ سال کے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ کا انتقال ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ بعدآپ کی پرورش کے دادا عبدالمطلب نے کی اور ان کے بعد آپ کے چچا حضرت ابو طالب نے کی۔
چچا حضرت ابو طالب کے ساتھ تجارت کا کام میں ہاتھ بٹانا شروع کیا لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کو صادق اور امین کے نام سے پکارتے تھے۔اسی دور میں حضرت خدیجہ نےآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایمانداری اور سچائی دیکھ کر آپ سے اپنا سامان تجارت لے جانے کے لیے درخواست کی اور اپنا ایک ” ملازم میسرہ“ نامی اپ کے ساتھ کر دیا۔ اس نے واپس آکر سفر کا تمام حال بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کی راست بازی معاملہ فہمی اور پرہیزگاری اور امانت و دیانت کا تذکرہ کیا۔اس کے بعد حضرت خدیجہ نے اپنی سہیلی نفیسہ کے ذریعے شادی کا پیغام بھیجا اپ نے اپنے چچاؤں حضرت ابو طالب اور حضرت حمزہ سے اس کا ذکر کیا انہوں نے اس رشتے کی تائید کی۔اس طرح حضور کا نکاح حضرت خدیجہ سے ہوا اس وقت اپ کی عمر 25 سال اور حضرت خدیجہ 40 سال کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی شادی تھی اور حضرت خدیجہ کی پہلے دو شادیاں ہو چکی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں حضرت زینب حضرت رقیہ حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہ تھیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا زیادہ تر وقت غار حرا میں عبادت کرتے ہوئے گزرتا تھا اور غار حرا میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی یہ سورہ علق کی پانچ ایات تھیں۔۔۔۔۔۔
اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا اور ایک نسخہ کیمیا ساتھ لایا۔
اس کے بعدآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذہب اسلام کی تبلیغ کی ابتدا کی شروع میں قریبی لوگوں کو دعوت دیحضرت خدیجہ حضرت ابوبکر صدیق حضرت جعفر بن ابی طالب حضرت طلحہ حضرت سعد بن ابی وقاص حضرت عثمان غنی حضرت زید بن حارثہ اور دیگر صحابہ اپ پر ایمان لے ائے اسلام کا جب چرچا ہونے لگا تو اپ نے کوہ صفا پر چڑھ کر اپنی قوم کو الاعلان حق کی طرف بلایا۔قریش مکہ نےآپ صلی اللہ علیہ وسلم
کی شدید مخالفت کی بے پناہ مظالم ڈھائےکھلم کھلا دشمنی پر اتر ائے مگر اپ نےاسلام کی تبلیغ کرنا نہ چھوڑی نبویت کے پانچویں برس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو ہجرت کا حکم دیا حضرت جعفر بن ابو طالب کی سربراہی میں 11 مرد اور پانچ عورتوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی۔نجاشی ایک نیک دل اور ہمدرد بادشاہ تھااس نے مسلمانوں کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت دے دی۔شب معراج کا واقعہ ایک شاندار معجزہ ہے آپ براق پر تشریف فرما ہوئے اور بیت المقدس پہنچے وہاں تمام انبیاء کی امامت کی پھر اسمانوں کی سیر اور اللہ تعالی سے ملاقات ہوئی اور پانچ نمازوں کا تحفہ بھی ملا۔
جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کی وفات ہوئی اس کے صرف تین دن کے بعد ہی حضرت خدیجہ کا بھی انتقال ہو گیا آپ نے اس سال کو عام الحزن (غم کا سال) فرمایا۔