لیاری کا ایک بڑا آدمی، صحافت کا ایک بڑا نام، کئی صحافیوں کا استاد، سندھ کی سیاست کا رمز شناس، خود داری اور شرافت کا عملی نمونہ، فقر و درویشی کی چلتی پھرتی مثال سید نادر شاہ عادل بھی آج بروز ہفتہ 27 جنوری2024 کو سفر آخرت پر روانہ ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔اللہ تعالیٰ ان کو جوار رحمت میں جگہ دے۔
نادر شاہ عادل صحافیوں میں شاہ جی کے نام سے مشہور تھے۔ ہم نے ان کے ساتھ جنگ میں کام بھی کیا اور ایک ساتھ سیاسی رپورٹنگ بھی کی ہے۔وہ صحافت کے تمام شعبوں میں کمال کی صلاحیت رکھتے تھے۔وہ بہترین نامہ نگار بھی تھے اور اداریہ نویس بھی، بہترین کالم نگار بھی تھے اور بہترین فیچر رائٹر بھی، وہ فلموں کے کہانی نویس اور مکالمہ نگار بھی تھے اور فلمی اداکار بھی۔ وہ لیاری کے مشہور کھیل فٹ بال کے کھلاڑی بھی تھے اور کھیلوں کے بہترین خبر نگار اور سرپرست بھی۔ الغرض وہ ہر فن مولا تھے اور ہر شعبے میں ان کی مہارت اپنے کمال پر تھی۔شاہ جی شرافت کا چلتا پھرتا نمونہ تھے۔وہ اعلیٰ اخلاق کے مالک تھے۔ملنسار ایسے تھے کہ ہر ایک سے نہائت خندہ پیشانی سے ملتے۔مسکراہٹ ان کے چہرے ہر وقت سجی رہتی۔وہ لیاری کے ایک معروف صحافی اسرار عارفی کےبیٹے اور ۱۹۷۰ کی اسمبلی میں لیاری سے پیپلز پارٹی کے ایک رہنما اور سابق رکن سندھ اسمبلی سید امداد حسین شاہ کے چھوٹے بھائی تھے۔
ہمارا شاہ جی کے ساتھ بڑے پیار کا رشتہ تھا۔یہ رشتہ امریکہ آنے کے بعد بھی جاری رہا۔انہوں نے بے باک صحافت کی اور اپنی حق گوئی اور خودداری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔اپنی ملازمت کے دوران جب بھی محسوس کیا کہ اس جگہ سچ لکھنے کی آزادی نہیں ہے، انہوں نے خاموشی کے ساتھ علاحدگی اختیار کرلی لیکن اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔انہوں نے اخبار وطن، مساوات، جنگ،نوائے وقت، ایکسپریس،خبریں اور امروز میں کام کیا۔شاہ جی بنیادی طور پر ایک شریف النفس انسان تھے۔وہ غریبوں کی بستی لیاری کے باسی تھے۔غربت کو بچپن سے نہ صرف دیکھا تھا بل کہ اسے برتا بھی تھا، اس لئے خود فقر و فاقہ کی زندگی بسر کرنے کے باوجود غریب پرور تھے۔اپنی جنم بھومی لیاری سے بڑی محبت تھی اور فخر سے خود کو لیاری کا فرزند کہتے تھے۔ زندگی کا بڑا عرصہ اسی بستی میں گزارا۔ہم نے ان سے کئی بار اصرار کیا کہ شاہ جی لیاری سے کسی اچھی جگہ منتقل ہو جائیں تاکہ بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت ہو سکےلیکن وہ تیار نہیں ہوتے تھے۔ہم ایک بار پاکستان گئے تو کراچی بھی جانا ہوا۔ہمارے دوست ڈاکٹر محمد انور خان نے ڈیفیس میں ہمارے اعزاز میں دعوت کی تو وہ بھی مدعو تھے۔اس ملاقات میں ہم نے ایک بار پھر ان سے کہا کہ وہ لیاری سے کسی بھی دوسری جگہ منتقل ہو جائیں تو انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے مشورے پر پہلے ہی عمل کر چکے ہیں اور ڈیفنس ہی کے علاقے میں ایک فلیٹ میں رہائش پذیر ہیں۔ان کے لئے لیاری کو چھوڑنا بڑا مشکل فیصلہ تھا لیکن وہاں سے منتقلی کے بعد بھی ان کا لیاری سے تعلق برقرار رہا۔ انہوں نے لیاری کی حالت زار اور اس کے نوجوانوں کی تعلیم اور روزگار کےلئے ہمیشہ آواز بلند کی اور اس کےلئے کالم اور فیچر لکھے۔اس کے مشہور کھیلوں فٹ بال اور باکسنگ کے فروغ کےلئے سہولتوں کی فراہمی کے لئے بڑا کام کیا تا کہ لیاری کے نوجوان ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔
یوں تو شاہ جی کی دوستی سارے سیاستدانوں سے تھی لیکن جمیعت علمائے پاکستان کے سربراہ علامہ شاہ احمد نورانی سے ان کی مثالی دوستی تھی۔بل کل اسی طرح کی، جس طرح ہماری دوستی پیر پگارا کے ساتھ تھی۔مولا نا نورانی جب بھی ہم سے کسی بات پر ناراض ہوتے تو ہم ان سے صلح کے لئے شاہ جی ہی سے رابطہ کرتے تو کہتے۔عارف بھائی۔کام ہو جائے گا، آپ فکر نہ کریں اور اس طرح ان سے ہمارے تعلقات بحال ہو جاتے۔ ۲۱ رمضان المبارک کو مولانا نورانی اپنی صدر کی رہائش گاہ کی پہلی منزل پر صحافیوں کے اعزاز میں روائتی افطار پارٹی میں شرکت کی دعوت دیتے اور جب ہم وہاں جاتے تو مولانا ہم سے اس طرح مخاطب ہوتے۔عارف الحق صاحب۔ آپ شاید جماعت اسلامی کی ٹریننگ کے لئے منصورہ گئے ہوئے تھے، کافی عرصے سے اسی لئے ملاقات نہیں ہوئی۔ہم مسکرا دیتے۔پھر کہتے۔ آپ لاہور سے کب واپس آئے تو وہاں موجود صحافی ان کی اس جملہ بازی سے بڑے محظوظ ہوتے۔
شاہ جی نے زندگی کے آخری چند سال شدید بیماری اور کسمپرسی میں گزارے، جو شاہ جی جیسے بڑے صحافی کے ساتھ جہاں بڑی زیادتی ہے وہیں صحافی تنظیموں اور حکومت سندھ کےلئے بڑے افسوس کی بات بھی ہے،کراچی پریس کلب اور کے یوکے اور پی ایف یو جے کو اس طرف توجہ دینی چاہئے کہ وہ اپنے ارکان کے بہتر علاج معالجے اور با عزت تعاون کا کوئی نظام قائم کرے۔شاہ جی آپ کے ساتھ اپنوں اور سرکار کی اس بے حسی پر ہم بڑے شرمندہ ہیں۔
شاہ جی آپ چلے گئےاس جگہ، جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا تاہم یہ ایک نئی زندگی کا آغاز ہے جو کبھی ختم ن ہوگی۔ہم جو دو چار باقی ہیں،اپنی باری کے منتظر ہیں، دیکھیے، کب ہمارا بھی بلاوہ آجائے تو وہیں ملاقات ہو جائے گی۔الوداع شاہ جی