کراچی(نمائندہ خصوصی) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں پندرھویں عالمی اردو کانفرنس کے چوتھے اور آخری روز ”اکیسویں صدی میں فنون کی صورتحال“ کے موضوع پر عکسی مفتی، اسٹیفن ایم لیون، نیلوفر عباسی، بی گل، شاہد رسام، خالد احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا جبکہ نظامت کے فرائض کیف غزنوی نے ادا کئے۔ معروف افسانہ نگار و شاعر عکسی مفتی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کے جدید دور میں ہمیں 5th جنریشن وار کا مقابلہ کرنا ہوگا، اپنی ثقافت و روایات کو برقرار رکھنے کے لئے ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی دھرتی، لباس،زبان اور ثقافت کو پیار کرنے سے ہم ایک قوم بن سکتے ہیں کیونکہ پچیس سال کے دوران آگے بڑھنے کے شوق میں ہماری ثقافت، موسیقی، آرٹ، تعمیرات اور دستکاری کا فن پیچھے رہ گیا ہے جوکہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے، جس کے قصور وار ہم سب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث ہم خطرات میںمبتلا ہوگئے اور اس کے ہم سب قصور وار ہیں لہٰذا ماضی کی ثقافت اور آرٹ کو بچانے کے لئے ہم سب کو اپنا کردار بخوبی ادا کرنا ہوگا۔ عکسی مفتی نے آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ اور ان کی ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار ہونے والی عالمی اردو کانفرنس پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد سے اردو ادب کی مختلف جہتوں پر گفتگو کا شاندار موقع میسر آیا۔ معروف آرٹسٹ و مجسمہ ساز شاہد رسام نے کہا کہ موجود زمانے میں بھیڑ چال کی وجہ سے اپنا ماضی بھولتے جارہے ہیں مگر نشیب و فراز کے باوجود ہم سب کو آگے کی جانب بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان میں فائن آرٹ تنزلی کی نہیں بلکہ ترقی کی جانب گامزن ہے۔ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ منفی رجحان کے بجائے مثبت رجحان کو اجاگر کرے۔ بی گل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اکیسویں صدی میں فنون کی صورتحال تبدیل ہوگئی ہے، سوشل میڈیا نے فنون پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں لیکن اس کے باوجود ٹیلی وژن کی اپنی اہمیت برقرار ہے کیونکہ پاکستان کے 65 فیصد علاقوں میں پاکستان ٹیلی وژن رسائی کا واحد ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی ٹیلی وژن کا ختم ہوجانا ایک المیہ ہے اگر ہم علاقائی میڈیا کو بحال رکھتے تو آج جن رجحانات سے سابقہ ہے وہ نہیں ہوتا کیونکہ علاقائی میڈیا پاکستانی عوام کو ایک لڑی میں پروتا ہے ۔ معروف اداکارہ نیلوفر عباسی نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ سب چیزیں بدل جاتی ہیں اور توقع ہے کہ اگلے دس برس میں مزید تیزی سے تبدیلیاں آئیں گی لہٰذا ہمیں مستقبل قریب میں آنے والی تبدیلیوں کے لئے اپنے آپ کو تیار رکھنا ہوگا۔ اسٹیفن ایم لیون نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اکیسویں صدی میں فنون کی تمام اصناف پر تبدیلیاں ضرور آئی ہیں اس کے نقصانات اپنی جگہ مگر جدید ٹیکنالوجی کے باعث ہمارے غم اور خوشیاں ایک دوسرے کے لئے مشترکہ ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل میڈیا کے دور میں ایک بڑا تضاد سامنے آیا ہے کہ وہ باتیں جو شہروں میں قابل توجہ نہیں ہوتیں وہ دیہاتوں میں معیوب سمجھی جاتی ہیں۔ خالد احمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فنون میں تبدیلیوں کے باوجود یہ کہنا غلط ہوگا کہ آرٹ جوانوں، بوڑھوں اور ادھیڑ عمر کے لوگوں کے لئے مختلف ہوتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آرٹس عمروں کی تخلیق سے بالاتر اور یکساں ہوتا ہے۔